السلام علیکم میرے قارئین امید کرتی ہوں آپ سب خیر و عافیت سے ہوں گے۔الحمد للہ اللہ کے فضل و کرم سے کچھ دن پہلے عالمِ رویا مکمل ہو چکا ہے۔اِس کے آغاز میں مجھ سے آپ سب نے نجمین کے متعلق بہت سے سوالات پوچھے تھے مگر عالمِ رویا پر کام کرتے ہوئے میں اتنی مصروف تھی کہ میرے لیے کسی صورت وقت نکالنا بہت ہی مشکل تھا۔۔انشاء اللہ آج میں آپ کے پوچھے ہوئے تمام تکنیکی سوالات کے جواب دُوں گی لیکن سب سے پہلے میں اُن تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی جنہوں نے اِس ناول کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں میرا ساتھ دیا ،میری حمایت کی اور میری پذیرائی کی۔
نجمین اور عالمِ رویا میں میں نے افلاطون اور ارسطو کا فلسفہ استعمال کیا ہے نجمین میں میرا موقف ارسطو تھا لیکن اُس میں افلاطون کی tinges تھیں۔۔ارسطو کا فلسفہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ دنیا میں poetic justice ہے اور کیا ہو سکتا ہے اور کیا ہونا چاہیے۔۔جبکہ عالمِ رویا میں میں نے افلاطون کا فلسفہ استعمال کیا ہے اور اُس میں ارسطو کی جھلک ہے۔۔
جس نے فلسفہ نہیں پڑھا اُس کے لیے میری یہ بات پر انا للہ وانا الیہ راجعون۔
چلیں پہلے بات کرتے ہیں نجمین کی۔
اکثر لوگ مجھ سے اِس کے ٹائٹل کے متعلق پوچھتے ہیں کہ اِس کا مطلب کیا ہے ؟ ویسے میں یہ جواب ناول میں دے چکی ہوں لیکن چونکہ یہ ٹائٹل ہے اور ٹائٹل سے ہی ایک انسان پر کتاب کا پہلا تاثر پڑتا ہے تو میں اِس کا جواب دوں گی۔۔
نجمین کا مطلب ہے دو ستارے نجم یعنی ستارہ ین دو لوگوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔۔
اب آتے ہیں خاص خاص سوالات کی طرف۔
سوال نمبر ایک:
دُعا نے اپنی ہاؤس جاب کے دوران خضر سے مریض کی موت کا بہانہ بنا کر پیسے مانگے لیکن اُنہیں اپنے ہی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر دیا ایسا کیوں ؟
دوسرا سوال کیا دُعا سیلف ابسیسڈ تھی کیا ایسا ہونا اچھی بات ہے ؟
جواب: اِس کا جواب اُس کی پچھلی ایپی سوڈ میں تھا۔اور وہ پیسے کیوں مانگے تھے کیوں بہانہ کیا تھا کیا وجہ تھی اِس کا جواب بھی نجمین میں تھا۔۔آپ کے دوسرے سوال کا جواب ہے۔۔ بلفرض آپ کہیں میں پاگل ہوں ! کیا کہنے سے آپ پاگل ہو جائیں گے ؟ نہیں نا ؟ دُعا کا معاملہ بھی کچھ ایسا تھا وہ اپنے لیے اسٹینڈ لیتی تھی اور بعض دفعہ بہت سخت قسم کا اسٹینڈ لیتی تھی جو کہ میرےخیال میں ہر لڑکی کو اپنے لیے لینا چاہیے ۔۔۔
سوال نمبر دو:
نجمین میں آپ نے گھر میں پالتو کتے کو رکھنا نا پسند کیا تھا لیکن اختتام میں خضر نے اپنے گھر میں کتا رکھ لیا ایسا کیوں ؟
جواب: پالتو کتے اور واچ ڈاگ میں فرق ہوتا ہے۔۔نگرانی کے لیے کتا رکھ سکتے ہیں۔۔
سوال نمبر تین:
کیا اُستاد لقمان کا کریکٹر استاد نعمان سے متاثر ہو کر لکھا گیا ہے ؟
جواب: آپ کہہ سکتے ہیں اگر کریکٹر اسکیچ کی بات کی جائے یا کچھ کچھ dimensions سے،جیسے اُن کے پڑھانے کا طریقہ ہو گیا ۔میں نے نجمین میں Arabic Linguistics پر زور دیا ہے یعنی ورڈ بائی ورڈ عربی زبان کے لفظ کا معنی نکال کر اُس کا مطالعہ کرنا۔
سوال نمبر چار:
خضر نے بے چلرز اور ایم۔اے کی دو سالہ ڈگری لی جب کہ ایچ۔ای۔سی نے دو سالہ ڈگری 2018 سے ناقابلِ قبول قرار دے دی تھی۔
جواب: سوتی ہوئی عوام کو خبر کر دی جائے HEC نے دو سالہ ڈگری کو 2022 تک قبول کرنے کی اجازت دے دی ہے اور 2018 کے بعد بھی Educational institutions میں دو سالہ ڈگری پروگرامز جاری ہیں ۔۔۔
سوال نمبر پانچ:
نجمین میں بی۔ڈی۔ایس اور ایم۔بی۔بی۔ایس کے طلباء کا ایک monologue تھا اُس میں آپ نے دونوں پروگرام کے اسٹوڈنٹس کے لئے پانچ سال کی بات کی جبکہ بی۔ڈی۔ایس چار سالہ پروگرام ہے اور پھر اُس کے ساتھ ایک سال انٹرن شپ !
جواب:پہلی بات اِس کا جواب بھی نجمین میں ہے۔۔دوسری بات چار سالہ بی۔ڈی۔ایس پاکستان اور بھارت میں ہے پاکستان میں کافی عرصے سے اِس کی مدت بڑھانے کی جدو جہد چل رہی ہے اور PMDC اور HEC نے نئے نصاب کی تجویز دی ہوئی ہے۔۔امریکہ اور بعض ممالک میں یہ چار سالہ ہے لیکن امریکہ میں بھی اِس کی شرط ہے کہ آپ سیدھا بارہویں کے بعد ایپلائی نہیں کر سکتے اور آپ کو سولہا سال کی تعلیم حاصل کرنی ہوتی ہے جبکہ انگلستان میں یہ پانچ سال کا ہے اور ہم برٹش سسٹم کو ہی فالو کرتے ہیں اِس لیے امید ہے کہ جلد یہ پانچ سالہ ہو جائے گا اور صرف انگلستان میں نہیں اور بہت سے ممالک میں یہ ایم۔بی۔بی۔ایس کی طرح پانچ سالہ ہی ہے ۔اُس monologue میں میں نے جینرلی سب کی طرف سے بات کی ہے تو duration غلط نہیں ہے بی۔ڈی۔ایس کورس پانچ سال کا بھی ہے۔۔
سوال نمبر چھ:
جواب:خضر کی پی۔ایس۔ایل ٹیم کون سی تھی ؟
میں نے ناول میں نہیں بتائی تو اب کیوں بتاؤں گی ؟ میں نہیں بتاؤں گی !"
سوال نمبر سات:
آپ کا نجمین لکھنے کا کیا مقصد تھا ؟
جواب:اتنا لمبا ناول پڑھنے کے بعد بھی مقصد پوچھیں گے تو پٹھانوں والا دماغ خراب ہو گا !! مختصراً
criticism on so called super intellectuals !
سوال نمبر آٹھ:
آپ نے جلیل سومرو کا کوئی انجام کیوں نہیں دکھایا ؟
جواب:مجھے بتائیں کیا حقیقت میں آپ نے ایسے لوگوں کا عبرت ناک انجام ہوتے ہوئے دیکھا ہے ؟ کیونکہ میں نے تو نہیں دیکھا۔
اب بات کرتے ہیں عالمِ رویا کی۔۔
سوال نمبر نو:
آپ نے ایک جگہ پر عالمِ رویا میں راضی نامے کے ہونے کو غلط کہا اور دوسری جگہ آپ نے اِسے فیور کیا ایسا کیوں ؟
جواب:
ہر چیز کے pros اور cons ہوتے ہیں۔صلح کروانے کو اور راضی نامے کو ہمارے دین میں پسند کیا گیا ہے مگر عدالتیں مجرموں کے صلح نامے پر ٹھپے لگوانے کے لیے کام نہیں کرتیں راضی نامے کی ایک رلیف نے عدالتوں اور judiciary کا مذاق بنا دیا ہے۔۔ ہمارے ملک میں اِس کا غلط استعمال ہوتا ہے اِس کی سب سے واضح مثال غیرت کے نام پر قتل اور ریپ کیسز میں ہونے والے راضی نامے ہیں۔
سوال نمبر دس:
عالمِ رویا ایک حقیقت پر مبنی content ہے پھر اُس کا نام عالمِ رویا کیوں ؟
جواب: کیونکہ عالمِ رویا کی interpretation میری لغت میں آپ لوگوں والی نہیں ہے اور اِس کی وضاحت اُس کی آخری دو قسطیں کر دیتی ہیں کہ میرے لیے عالمِ رویا کیا ہے !
سوال نمبر گیارہ:
عالمِ رویا کافی طویل ناول تھا !
جواب: بے شک کافی طویل تھا۔ظاہر ہے اگر بلاگرز ایک پیچ پر کافی اسپیس کے استعمال کے ساتھ صرف چار سے چھ لائنز کو رکھیں تو وہ کافی طویل ہی لگے گا۔۔ ہم نے عالمِ رویا کو اپنے بلاگ پر پکچر فارم میں پوسٹ کیا ہے ایک ہزار اور پانچ سو کچھ صفحات ہیں اور بہت سے قارئین نے وہیں سے پڑھنا شروع کیا ہے۔۔ اور جو لوگ ہم سے گِلہ کرتے ہیں کہ ہم اِس ناول کو پڑھنا چاہتے ہیں پر یہ بہت طویل ہے تو اُن کے لیے ایک مختصر سا جواب ہے جو لوگ seasons والے شو دیکھ سکتے ہیں وہ ایک طویل ناول بھی پڑھ سکتے ہیں !!
سوال نمبر بارہ:
آپ کو نہیں لگتا ہاجرہ بہت blunt تھی اور اُس کی دو سائیڈز بھی تھیں ؟
جواب:
ہاجرہ نے عالمِ رویا میں معاشرے سے وہ وہ باتیں کی ہیں جو ہر عورت کرنا چاہتی ہے۔رہی بات دو سائیڈز کی کیا آپ اِس بات کی ضمانت دیتے ہیں آپ اندر سے بھی وہ ہیں جو باہر سے نظر آتے ہیں ؟ آپ کیا کوئی انسان بھی اِس بات کی ضمانت نہیں دے سکتا !
سوال نمبر تیرہ:
سولِسٹر یا بیرسٹر ؟
جواب:لوگ ہمیشہ پرفامنس پسند کرتے ہیں بی۔ٹی۔ایس ہر کوئی دیکھنا پسند نہیں کرتا لہٰذا فارشیور بیرسٹر !
سوال نمبر چودہ:
کرمنل Malpracticeکیسز ہونا کافی مشکل ہے لیکن پھر بھی آپ نے اُسے عالمِ رویا میں دکھایا اِس کی کوئی خاص وجہ ؟
جواب:
"اُس وقت پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن نہیں تھی اور اُس سے پہلے پولیس ڈاکٹرز پر ۳۰۲ کی ایف۔آئی۔آر آرام سے کاٹ دیا کرتی تھی ، اگر ایسے کیسز ہو بھی جاتے تو عدالت میں مجرمانہ نیت ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے اور اب تو medical negligence کو بحیثیت کرمنل کیس پیش کرنا مزید مشکل ہے !
سوال نمبر پندرہ:
رجب نے ترکیوں اور عربوں کے درمیان کی وضاحت پیش کی تھی لیکن ترکوں نے تو سرزمین حجاز پر حکومت کی ہوئی ہے ۔
جواب:انگریزوں نے بھی تو برصغیر پر حکومت کی تھی کیا اُس سے ہم انگریز بن گئے ؟ وہ الگ بات ہے ہم گورا کمپلیکس میں مبتلا ہیں !
سوال نمبر سولہا:
"آپ نے کیزیا کا ری۔ٹرائل پورا نہیں دکھایا !"
جواب: کیونکہ میں اُس کا پہلا ٹرائل فلیش بیک تکنیک اور stream of consciousness کے ذریعے دکھا چکی تھی۔بار بار دہرانا غیر ضروری ،اضافی اور وقت ضائع کرنے کے مترادف تھا۔۔اِس لئے میں نے وہی سینز دکھائے جو ضروری تھے۔۔۔اِسی طرح میں نے کاربن مانو آکسائیڈ مرڈر کیس میں expertsپر جرح دکھائی پر اولڈ بیلی لندن کے ٹرائل میں نہیں دکھائی ۔
سوال نمبر سترہ:
آپ نے سردار کے لیے اُن کا الفظ استعمال کیا جبکہ وہ وِلن تھے ! کوئی خاص وجہ ؟
جواب: سردار ایک وِلن تھے پر وہ وِکٹم تھے اور یہ ایک writing تکنیک ہے کبھی بھی اپنے کسی کردار سے نفرت نہ کریں کیونکہ اگر آپ تعصب میں آ گئے تو آپ کی بصر اور بصیرت دونوں دھندلا جائیں گی۔۔ایک اور نقاد کا کہنا ہے اپنی تکلیف سے کوئی نئی چیز develop کریں فکشن میں آٹو بائیوگرافک element ہوتا ہے لیکن وہ ہوبہو حقیت جیسا نہیں ہونا چاہیے تو نو پرسنل فیلنگز !!
سوال نمبر اٹھارہ:
بیرسٹر اگر سب سولِسٹر کے ذریعے کرتا ہے تو پھر انگلستان میں وکیل کیسے زیادہ کما سکتا ہے ؟
جواب: نمبر ایک: وہاں پاکستان کی طرح غربت نہیں۔۔ نمبر دو :کیس کو اچھے طریقے سے ہر کوئی پریزنٹ نہیں کر سکتا باتیں سب کرتے ہیں پر بہترین مبصر، مقرر اور مباحث سب نہیں ہوتے۔عدالت میں جج صاحب ایسے ایسے سوال ڈال دیتے ہیں کہ آمد کا ہونا اور جواب کو ٹیکل کرنا بڑا ضروری ہوتا ہے اور بیرسٹرز کو اِس کی ٹریننگ دی جاتی ہے تبھی پاکستان میں بھی بار ایٹ لاء کی بھی بہت اہمیت ہے !
سوال نمبر اُنیس:
کاربن مانو آکسائیڈ کیس suicidal تھا اور شاذ نے کہا ایسی اموات اُنیسویں صدی کی ابتدا میں ہوتی تھیں۔
جواب:
شاذ نے اپنے پریزنٹ وقت کے ساتھ یہ بات کہی تھی لیکن ایسی اموات ۲۰۰۰ تک ہوتی رہی ہیں یہاں تک ابھی بھی کبھی کبھار ایسی اموات ہوتی ہیں۔۔۔
سوال نمبر بیس:
ہاجرہ صلاح الدین صاحب کی گرفتاری پر شاذ کو لاہور جانے کا کیوں کہہ رہی تھی ؟
جواب: پولیس افیسروں کے خلاف کمپلین کے لیے، آج کے زمانے میں تو ہم گھر بیٹھے انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کے ذریعے کمپلین کر لیتے ہیں لیکن پہلے جانا پڑتا تھا اور پیپر ورک بھی ہوتا تھا۔۔
سوال نمبر اِکیس:
مظہر وڑائچ اُس وقت لیڈنگ پارٹی میں تھے تب کی لیڈنگ پارٹی بے نظیر بھٹو کی تھی،تو وہ وہ عورتوں کے خلاف کیسے تھے ؟
جواب:
وہ لیڈنگ پارٹی میں تھے یہ ایک الگ بات ہے وہ عورتوں کے خلاف تھے یہ الگ بات ہے یہ اُس وقت کی typical patriarch سوچ تھی۔۔اِس معاشرے میں ایسے بھی مرد ہیں جو باہر عورتوں کے ساتھ کام کرتے ہیں لیکن اُنہیں اپنی عورتوں کا کام کرنا پسند نہیں ہے مظہر وڑائچ بھی ایسے ہی مرد تھے۔۔۔
سوال نمبر بائیس:
ہاجرہ نے کیزیا اور زوہیب کی پہلی مدد کیوں نہیں کی ؟ جبکہ اُس نے کہا تھا وہ اُن کی مدد کرے گی ؟ دوسرا رات کے وقت عورت کو تھانے میں نہیں رکھ سکتے تو پولیس نے اُسے تھانے میں کیسے رکھ لیا ؟
جواب: جب وہ اپنے گھر سے نکل رہی تھی تب اُسے کیس کی سنجیدگی کے متعلق اندازہ نہیں تھا اور گواہ اور صورتحال کیزیا کے خلاف تھے، یہاں تک نجیب پہلوان کو بھی اُس پر یقین نہیں تھا۔ دوسرے سوال کا جواب سیدھا سا ہے پولیس والے قانون اور پروسیجر فالو کریں تو ایسا کبھی نہ ہو،یہ صرف فرضی کہانی تھی لیکن حقیت میں بھی پاکستان میں ایسا ہوتا تھا اور ابھی تک ہوتا ہے۔۔نائنٹیز میں عورتوں کے حقوق کے لیے قانون بھی نافذ کیے گئے amendments بھی ہوئیں لیکن اُس کے باوجود عورتوں کو رات کے وقت تھانوں میں رکھا گیا اور اُن کے ساتھ جنسی زیادتیاں بھی ہوئیں۔۔۔
سوال نمبر تئیس:
ہاجرہ اور شاذ کی اینڈنگ پاکستان میں بھی تو ہو سکتی تھی آپ کو نہیں لگتا لندن کے سینز اضافی تھے ؟
جواب:
"پہلی بات۔۔ اگر ہم rational ہو کر بات کریں تو پاکستان میں شاذ کی اینڈنگ وہی بنتی تھی جو پیارے افضل کے افضل کی مگر چونکہ یہ عالمِ رویا تھا تو شاذ مر نہیں سکتا تھا اور لندن میں شاذ اور ہاجرہ کا اختتام صرف یوں دکھا دینا کہ وہ ایسے ہی ہمیشہ خوش رہتے ہیں تو میرے لیے یہ کافی بچکانہ تھا۔عالمِ رویا بچوں کا ناول نہیں تھا یہ ایک میچور ناول تھا اِس لیے شاذ اور ہاجرہ کو ایک اور بن بری کرنی تھی۔۔۔دوسرا لندن کے سینز باہر کی دنیا اور پردیس کی زندگی کی عکاسی کرتے ہیں،میں نے لندن کے سینز کو مزین کر کے نہیں دکھایا کیونکہ میں یہ دکھانا چاہتی تھی کہ ہم پردیس کی زندگی میں کیسے رہتے ہیں کتنی محنت کرتے ہیں۔۔تیسری بات۔۔ میں ہاجرہ کے کردار کو اگر ایسے ہی چھوڑ دیتی تو ہاجر کا کردار میرے لیے ایک failure ہوتا۔۔چونکہ اُس کا تعلق مغرب سے تھا تو اُس کا تعلق ایک Gametophobic زمانے سے تھا اور آج کی مشرقی لڑکی اُس کے حالات سے خود کو رلیٹ کر سکتی ہے لندن کے سینز اُس کی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ تھے اور اُن کے ذریعے اُس نے اپنی غلطیوں کو سدھارنا سیکھا تھا ۔۔
سوال نمبر چوبیس:
تہلیل کا کنسینٹ کیوں ضروری نہیں تھا ؟
جواب:وہ بالغ نہیں تھی اور Kidnapping یعنی اغوا کے جرم میں عمر دیکھی جاتی ہے اور تہلیل مائنر تھی۔وہ جب اپنی گارڈیئن کی نگرانی سے نکل گئی تو وہ قانون کی نظر میں اغوا ہو چکی تھی۔۔
سوال نمبر چہبیس:
کیزیا نے ہاجرہ کو جیل میں beautician کے آنے کے متعلق بتایا تھا کیا واقعی ایسا ہوتا ہے ؟
جواب:
extreme hair growth کی ایک بیماری ہوتی ہے اور اُس میں بال اتنی تیزی سے آتے ہیں اور اتنے موٹے اور گھنے ہوتے ہیں کہ دیکھ کر بھی وحشت ہوتی ہے اور نہ ہی اُنہیں کوئی بھی آسانی سے اتار سکتا ہے۔اُس کے کہنے کا بالکل بھی مطلب یہ نہیں تھا کہ وہاں کوئی فیشن شو چل رہا تھا !
سوال نمبر ستائیس:
زہرہ نے سردار کے وہاٹ کرائمز کا انکشاف اپنی خالہ کے ذریعے کیوں کروایا تھا ؟
جواب:
وہ سیاست میں تھیں لیڈنگ پارٹی میں تھیں اور تہلیل اور شاذ کے ذریعے میں نے ایک سین میں یہ بتایا تھا کہ اپوزیشن لیڈنگ پارٹی کو پریشان کر رہی ہے۔۱۹۹۴ کے پاکستان کے سیاسی حالات سے متاثر ہو کر لکھا گیا سین تھا۔اور وہ ثبوت صرف سردار کے خلاف نہیں تھے کچھ سیاستدان کے بھی تھے۔
سوال نمبر اٹھائیس:
ثامر عبیدہ نے وزیر داخلیہ ہوتے ہوئے اپنے خادم کو اللیگل کیوں رکھا ؟
جواب:
وہ ایک دہشت گرد جماعت کا شریک تھا،اِس لئے یہ تو ظاہر ہے کہ اُس نے مالی معاملات کی وجہ سے تو اُسے اللیگل نہیں رکھا تھا۔۔
سوال نمبر اُنتیس:
جواب:
ہاجرہ کو کیسے اندازہ ہوا کہ شاذ عرب ملک جانے والا تھا ؟
جواب:
جب وہ نجیب پہلوان سے ملنے گئی تھی تب اُسے اِس بات کا اندازہ ہوا تھا کیونکہ تب اُنہوں نے رجب اور عبد التواب کے سردار کی حویلی جانے کے متعلق بات کی تھی۔۔
سوال نمبر تیس:
عالمِ رویا میں بہت سارے کردار تھے !
جواب: یہ سوال تو نہیں ہے،لیکن میرے پاس اِس کا جواب ہے۔ارسطو کی تھیوری کے مطابق اگر ایک بھی سین یا کردار کو نکال دیا جائے اور دیکھا جائے کہ آپ کا پلاٹ چل سکتا ہے تو وہ کردار یا سین اضافی ہے اب آپ اِس تھیوری کے مطابق خود جائزہ لے لیں میرا لکھا کون سا سین اور کردار اضافی تھا۔
سوال نمبر اکتیس:
یہ pathological jealousy کیا ہے ؟
جواب:
میاں یا بیوی کا ایک دوسرے پر شک ایسا شک جو کہ نفسیاتی بیماری کی صورتحال اختیار کر لے،آپ نے غور کیا ہو گا میں نے اِس قسم کی jealousy کو عالمِ رویا میں نا پسند کیا ہے۔کیونکہ ہمیں اب ایک میچور لیول پر آ کر کام کرنا چاہیے اور بچکانہ قسم کی jealousy سے اجتناب کرنا چاہیے۔جب ہم اِن چیزوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے تو کوئی نیا content بنائیں گے ورنہ پھر طلاق،شک، عورت کی ہتک عزت، تھپڑوں کی برسات اور بچے کا باپ کون ہے جیسا مٹیریل ہی دیکھنے اور پڑھنے کو ملے گا !
سوال نمبر بتیس:
عالمِ رویا کو آپ نے بیسویں صدی پر کیوں لکھا ؟
جواب:
بڑی بڑی تبدیلیاں ایک لمحے میں نہیں آتیں،انہیں لے کر آنے میں ایک عرصہ لگ جاتا ہے اور ایسی تبدیلیاں مؤثر اور پائیدار ہوتی ہیں۔عالمِ رویا میں میں نے ایک ایسے پاکستان کا نقشہ کھینچا ہے جس میں آئینی ارتقاء کے مرحلے کا آغاز ہو چکا تھا،مجھے کسی بھی موضوع پر بات کرتے ہوئے یہ دیکھنا پڑتا تھا کہ وہ پاکستان کیسا تھا اور اُس وقت کے لوگوں کا نظریہ کیا تھا اور آج کا پاکستان کیسا ہے،میں نے اِس ناول کو لکھنے کے لیے پرانے قوانین سے لے کر گاڑیوں کے ماڈل اور ٹیکنالوجی کی چیزوں تک کا مطالعہ کیا ہے۔۔یہ میری covid-19 کی productivityتھی اور میں نے اپنا covid-19 اِس کہانی کو تیار کرنے میں صرف کیا ہے۔
سوال نمبر تینتیس :
شاذ کیا واقعی psychopath تھا ؟
جواب:
اُسے سر پر گولی لگنے کی وجہ سے نفسیاتی مسائل تھے جسے ہاجرہ سمجھ نہیں پا رہی تھی اِس لیے اُسے لگتا تھا کہ وہ psychopath تھا۔
سوال نمبر چونتیس:
یہ شاذ کو اپنے ایل۔ایل۔بی پر اتنا فخر نہیں تھا جتنا اپنے بی۔اے پر اور ہاجرہ کو اپنے ایل۔ایل۔ایم کرمنالوجی پر !
جواب:اُس زمانے میں بی۔اے کی بہت اہمیت تھی اور ایل۔ایل۔ایم کرمنالوجی بھی ایک نیا پروگرام تھا۔۔۔
سوال نمبر پینتیس:
نجمین میں آپ گھر میں پالتو کتا رکھنے کے خلاف تھیں لیکن عالمِ رویا میں آپ نے سلیمان کو کتے رکھنے کا شوقین دکھایا ہے !
جواب: عالمِ رویا ایک ایسا ناول تھا جس میں ہم یہ نہیں سوچ سکتے تھے کہ کیا ہونا چاہیے اور کیسا ہونا چاہیے،برفی وہی کتا تھا جس نے کشمیری خاندان کے افراد کو دو مرتبہ اغوا ہونے سے بچایا ہے۔۔یہ ایک مافیہ بیسڈ ناول تھا اور اِس میں بہت سے اصول ٹوٹے ہیں۔یہ کہانی ججمنٹل ہو کر یا تعصب میں آ کر پڑھنے والی کہانی نہیں ہے اور اگر آپ اپنی منفی جانچ کا چشمہ اُتار کر اِس کہانی کو نہیں پڑھ سکتے تو
I am sorry you will not be welcomed in Alam-e-Roya
آپ کو اِس کہانی میں سب کو معاف کرنا ہو گا عبد التواب سے لے کر سردار تک کو اور جو اُنہیں نہیں معاف کر سکتا شاید وہ کبھی خود کو بھی معاف نہ کر سکے ہم اپنے پاک ہونے کی گواہی نہیں دے سکتے اور جو دے سکتا ہے اُس کے لیے ایک ہی ہدایت Never say the last word !
سوال نمبر چھتیس:
نئے لکھنے والوں کے لیے کوئی ٹِپ ؟
جواب: لفاظی کم کیا کریں اور ایکشن زیادہ کیونکہ ارسطو کا کہنا ہے
plot is the kernel of story.
سوال نمبر سینتیس:
آپ poetic justice پر یقین نہیں رکھتیں اِس کا ہم کیا مطلب اخذ کریں ؟ عالمِ رویا پڑھتے مجھے بعض جگہ لگا کہ آپ جمہوریت کے حوالے سے پر امید ہیں پھر ایک طرف آپ آمریت کے زمانے کی بات کرتی ہیں اور اُس میں جمہوریت کے خلاف بات کرتی ہیں لیکن آپ آمریت کو نا پسند کرتی ہیں لیکن آمریت کے زمانے میں پاکستان کی معاشی ترقی کی بات کرتی ہیں ؟
جواب:
میں نے صحیح کو صحیح اور غلط کو غلط کہا ہے کوئی بلیم گیم کھیل کر کسی ایک پر الزامات نہیں لگائے۔میں نے شاذکے بحرین جانے سے قبل ہاجرہ اور شاذ کے ڈائلوگ میں پاکستان کی آئینی تاریخ آپ کے سامنے رکھ دی ہے فیصلہ کرنے والے اب قارئین ہیں کہ اُنہیں اب ساری زندگی بلیم گیم کھیلنی ہے یا کسی پبلک فگر سے poetic جسٹس کی امیدیں لگانی ہیں یا حقیقت کو قبول کرنا ہے ۔رائٹر کا کام کبھی بھی مسئلے کا حل دینا نہیں ہوتا رائٹر کا کام معاشرے اور سسٹم کی عکاسی کرنا ہوتا ہے جو میں نے کر دی باقی کا کام اپ کا ہے کہ آپ اِس سے کیا سیکھتے ہیں !"
*********
یہیں پر میں سوالات کے سلسلے کا اختتام کرتی ہوں۔۔یوں تو مجھ سے بہت سے سوالات پوچھے گئے تھے پر میں نے صرف اُنہی سوالات کے جواب دیئے جن کے جواب ناول میں موجود نہیں تھے اور وہ کچھ اس قسم کے سوال تھے جو ایک قاری کے ذہن میں کسی قسم کی اُلجھن پیدا کر سکتے تھے اگر مزید آپ کے کوئی سوالات ہیں تو آپ مجھے میرے آفیشل پیج یا پیج پر موجود میری ای۔میل پر اپنے سوالات میل کر سکتے ہیں۔۔دعاؤں میں یاد رکھیئے گا اور اپنا بہت خیال رکھیئے گا اِسی کے ساتھ میں آپ سے اجازت لیتی ہوں اللہ حافظ !!
-تحریم ارشد